جواب: ”پری محل“ شہ زور کاشمیری کی ایک خوبصورت نظم ہے۔ اس نظم میں شاعر نے یہاں کی صبح شام ،باغات کوہسار، فضا ،گل و بلبل، ڈل ، نظارہ، رونق ، پری محل ، کوہ سبز ،سبز جھاڑی اور چمن کے بارے میں اپنے اظہار خیالات پیش کیے ہیں۔ شاعر کہتا ہے کہ مجھے یاد ہے وہ وادی کشمیر کا موسم بہار جب ہر چیز اپنی جان میں ہوتRead more
Sajid
جواب: اس بند میں شاعر کشمیر کی دلکشی اس طرح بیان کر رہا ہے کہ پری محل کی سبز پہاڑی پر روشنی کے سائے میں ایک سونے کا بنا ہوا محل نظر آرہا ہے۔ جس میں کوہ طور پر بجلی جیسا سماں ہے۔ اور ایسا لگتا ہے جیسے کوئی پری بناؤ سنگھار کر کے سامنے آرہی ہے۔ اور پھر اس محل کی سبز جھاڑیوں میں رنگین تیتریوں کا گانا اوRead more