سوال: حمد کے دوسرے، پانچویں اور آخری شعر کی وضاحت کیجیے؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
اپنے خیالات کا اظہار کرنے اور اردو ادب کے متعلق ہر طرح کے سوالات پوچھنے کے لئے بزمِ اُردو پر لاگ ان کریں اور اردو زبان کو ڈیجیٹالائز کرنے میں اپنا حصہ ڈالیں۔
Create A New Account
Sajid
جواب : اس نظم کے دوسرے شعر میں شاعر لکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ذات کا تصور کرنا بھی محال ہے۔ کسی بھی مخلوق کی یہ مجال نہیں ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی ذات کا تصور بھی کرسکے۔ اللہ تعالیٰ کی ذات بہت بڑی ہے۔ کسی بھی انسان کے بس میں نہیں ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کا تصور بھی کرسکے۔
اس نظم کے پانچویں شعر میں شاعر کہتے ہیں کہ آسمان پر چمکتے ستارے بغیر کسی تیل کے ہر وقت روشن رہتے ہیں تو یہ سب اللہ کی قدرت کا ہی کھیل ہے۔ آسمان پر چمکتے اور روشنی مہیا کرتے یہ ستارے اللہ تعالیٰ کی ہی تخلیق ہیں جو اللہ تعالیٰ کی قدرت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اس نظم کے آخری شعر میں شاعر کہتے ہیں کہ دنیا و آسمان میں موجود ہر چیز کا ایک ہی اصول ہے کیوں کہ یہ تمام چیزیں اللہ تعالیٰ نے بنائی ہیں۔ ایک ہی استاد کے ہاتھوں سے بنی ہوئی یہ تمام چیزیں مختلف ہیں اور اللہ کی قدرت کا نمونہ ہیں۔
اس نظم کی تشریح اور دیگر سوالوں کے جوابات کے لیے یہاں کلک کریں۔